Thursday, April 15, 2010

سیدی انت حبیبی

Sayadi Anta Habibi, Ik Nai Naat Suna Loon tou chaloon


نعت خواں: الحاج محمد اویس رضا قادری
کلام: ادیب رائے پوری

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

مدعا زیست کا میں نے پایا
رحمتِ حق نے کیا پھر سایا
میرے آقا نے کرم فرمایا
پھر مدینے کا بلاوا آیا

پہلے کچھ اشک بہالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

چاند تارے بھی مجھے دیکھیں گے
ماہ پارے بھی مجھے دیکھیں گے
خود نظارے بھی مجھے دیکھیں گے
غم کے مارے بھی مجھے دیکھیں گے

میں نظر سب سے بچولوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

شکر میں سر کو جھکانے کے لیے
داغ حسرت کے مٹانے کے لیے
بختِ خوابیدہ جگانے کے لیے
اُن کے دربار میں جانے کے لیے

اپنی اوقات بنالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

سامنے ہو جو درِ لطف و کرم
یوں کروں عرض کہ یا شاہِ اُمم
آگیا آپ کا محتاج کرم
اِس گناہ گار کا رکھیے گا بھرم

شوق کو عرض بنالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں سے تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

اُن کی مدحت میں ہے جینا میرا
کیسے ڈوبے گا سفینہ میرا
دیکھ لو چیر کے سینہ میرا
دل ہے یا شہرِ مدینہ میرا

دل ادیب دکھالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ