Tuesday, January 12, 2010

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

Dil Thikana Mere Huzoor Ka Hai


نعت خواں: ذوالفقار علی
کلام: خالد محمود نقشبندی

دل ٹھکانہ میرے حضورﷺ کا ہے
جلوہ خانہ میرے حضورﷺ کا ہے

ہر زمانے کی آپ رحمت ہیں
ہر زمانہ میرے حضورﷺ کا ہے

ایک پل میں ہزار عالم میں
آنا جانا میرے حضورﷺ کا ہے

جن پہ اُتری ہے آیۂ تطہیر
وہ گھرانہ میرے حضورﷺ کا ہے

مجھ سا عاصی کہاں مدینہ کہاں
یہ بلانا میرے حضورﷺ کا ہے

نعمتیں سب وہی کھلاتے ہیں
دانہ دانہ میرے حضورﷺ کا ہے

ذکر شامل نماز میں خالد
پنجگانہ میرے حضورﷺ کا ہے

Thursday, January 7, 2010

ہو کرم سرکار اب تو ہوگئے

Ho Karam Sarkar Ab To Ho Gaye Gamm Be Shumar


نعت خواں: الحاج محمد اُویس رضا قادری

ہو کرم سرکار اب تو ہوگئے غم بے شمار
جان و دل تم پر فدا اے دو جہاں کے تاجدار

میں اکیلا اور مسائل زندگی کے بے شمار
آپ کہی کچھ کیجیے نا اے شہِ عالی وفا

جا رہا ہے قافلہ طیبہ نگر روتا ہوا
میں رہا جاتا ہوں تنہا اے حبیبِ کردگار

جلد پھر تم لو بلا اور سبز گنبد تو دکھا
حاضری کی آرزو نے کردیا پھر بے قرار

قافلے والوں سُنو یاد آئے تو میرا سلام
عرض کرنا روتے روتے ہوسکے تو بار بار

گنبدِ خضریٰ کے جلوے اور وہ افطاریاں
یاد آتی ہیں بہت رمضانِ طیبہ کی بہار

غمزدہ یوں نہ ہوا ہوتا عبیدِ قادری
اِس برس بھی دیکھتا گر سبز گنبد کی بہار

کوئی آئے کوئی جائے

Koi Aaye Koi Jaaye ye tamasha kia hai


نعت خواں: حافظ محمد طاہر قادری
کلام: کامل جونا گڑھی


زندگی موت کا نشانہ ہے
سب کو اِک دن یہاں سے جانا ہے

کوئی آئے کوئی جائے یہ تماشا کیا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ دُنیا کیا ہے

آنے والے تو چلے جاتے ہیں واپس لیکن

یہ ازل ہی سے سب نے دیکھا ہے
اُس کی حکمت کا اِک کرشمہ ہے
مرنے والا کبھی نہیں آتا
جانے قدرت کا کیا معما ہے

آنے والے تو چلے جاتے ہیں واپس لیکن
جانے والے نہیں آتے یہ فسانہ کیا ہے

تیرے احباب تیرے دوست تیرے گھر والے

بعد مرنے کے تیرے احباب کام آئیں گے کیا
زندگی بھر کی محبت ایک مُٹھی خاک ہے

تیرے احباب تیرے دوست تیرے گھر والے
تجھ کو مٹی میں ملادیں گے سمجھتا کیا ہے

دفن کرکے یہ تسلی بھی دیے جاتے ہیں
رفتہ رفتہ سبھی آجائیں گے ڈرتا کیا ہے

دو گھڑی روئیں گے احباب تیرے اے کامل

آئینہ دیکھ کے ہر بات ہوا کرتی ہے
آمنے سامنے دن رات ہوا کرتی ہے
بعد مرنے کے نہیں قبر پہ آتا کوئی
جیتے جی سب سے ملاقات ہوا کرتی ہے

دو گھڑی روئیں گے احباب تیرے اے کامل
پھر ہمیشہ کو بھُلادیں گے سمجھتا کیا ہے

Saturday, January 2, 2010

مرحبا آج چلیں گے

Marhaba aaj chalen ge shahe abrar ke paas


نعت خواں: عمران شیخ عطاری
کلام: امیر اہلسنت محمد الیاس عطار قادری

مرحبا آج چلیں گے شہہِ ابرار کے پاس
انشاء اللہ پہنچ جائیں گے سرکار کے پاس

پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں بدکار کے پاس
ڈھیروں عصیاں ہیں گنہگاروں کے سردار کے پاس

میں گنہگار گناہوں کے سِوا کیا لاتا
نیکیاں ہوتی ہیں سرکار نِکو کار کے پاس

خوب رو رو کے اُنہیں غم کا فسانہ کہنا
غمزدوں آوٴ چلیں احمدِ مختار کے پاس

ہے مدینہ میں شہادت کا طلبگار حضور
اِک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

دونوں عالم کی بھلائی کا سُوالی بن کر
اِک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

قبر میں یوں ہی نکیروں نہیں آیا اُن کی
ہے غلامی کی سند دیکھ لو عطار کے پاس