Saturday, November 16, 2013

آیا نہ ہوگا اس طرح حسب و شباب ریت پر

آیا نہ ہوگااس طرح حسن و شباب ریت پر
گلشنِ فاطمہ کے تھے سارے گلاب ریت پر

جانِ بطول کے سوا کوئی نہیں کھلا سکا
قطرۂ آب کے بغیر اتنے گلاب ریت پر

جتنے سوال عشق نے آل رسول سے کیے
ایک کے بعد اِک دیے سارے جواب ریت پر

پیاسا حسین کو کہوں اتنا تو بے ادب نہیں
لمسِ لبِ حسین کو ترسا ہے آب ریت پر

عشق میں کیا بچائیے عشق میں کیا لٹائیے
آلِ نبی نے لکھ دیا سارا نصاب ریت پر

آلِ نبی کا کام تھا آلِ نبی ہی کر گئے
کوئی نہ لکھ سکا ادیب ایسی کتاب ریت پر

بڑھے جو کرکے وہ سوئے شہ انعام سلام

بڑھے جو کرکے وہ سوئے شہ انعام سلام
صدائیں آتی تھیں ہر سمت سے سلام سلام

بڑا ہجوم تھا طیبہ کی پہلی منزل پر
کھڑے تھے راہ میں کرنے کو خاص و عام سلام

چلے حسین جو طیبہ سے کربلا کی طرف
جہاں پہنچتے تھے کرتا تھا وہ مقام سلام

زمینِ منزل مقصود نے قدم چومے
فلک نے دور سے جھک کر کہا امام سلام

شاہ وہ جنہیں سب شاہ شاہ کہتے ہیں
امام وہ جنہیں کرتے ہیں سب امام سلام

اُنہیں سلام منور یہ چاہتا ہے جی
تمام عمر لکھوں اور نہ ہو تمام سلام