Saturday, October 10, 2009

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان

Nematen Baantta Jis Simt Wo Zishan Gaya


نعت خواں: الحاج فصیح الدین سہروردی
کلام: امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضلِ بریلوی


نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا

لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا

آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو ترے در سے پُر اَرمان گیا

دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
سر وہ سر ہے جو ترے قدموں پہ قربان گیا

انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
لِلّٰہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا

آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصّب آخر
بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

جان و دل ہوش و خِرد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا

1 comments:

Unknown said...

What a naat

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔