جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
تیری عطا سے خدایا حضور جانتے ہیں
وہ مومنوں کی تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
کہاں سے کس نے پکارا حضور جانتے ہیں
وہ مومنوں کی تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
کہاں سے کس نے پکارا حضور جانتے ہیں
ملے تھے راہ میں نو بار کس لیے موسیٰ
یہ دید حق کا بہانہ حضور جانتے ہیں
میں چپ کھڑا ہوں مواجہ پہ سر جھکائے ہوئے
سناؤں کیسے فسانہ حضور جانتے ہیں
چھپا رہے ہیں لگاتار میرے عیبوں کو
میں کس قدر ہوں کمینہ حضور جانتے ہیں
ہرن نے اونٹ نے چڑیوں نے کی یہی فریاد
کہ اُن کے غم کا مداوا حضور جانتے ہیں
ہرن یہ کہنے لگی چھوڑ دے مجھے سید
میں لوٹ آؤں گی واللہ حضور جانتے ہیں
بلا رہے ہیں نبی جا کے اتنا بول اسے
درخت کیسے چلے گا حضور جانتے ہیں
میں اُن کی بات کروں یہ نہیں میری اوقات
کہ شانِ فاطمہ زہرا حضور جانتے ہیں
کہاں مریں گے ابوجہل و عتبہ و شیبہ
کہ جنگ بدر کا نقشہ حضور جانتے ہیں
نہیں ہے زادِ سفر پاس جن غلاموں کے
اُنہیں بھی در پہ بلانا حضور جانتے ہیں
خدا ہی جانے عبید اُن کو ہے پتا کیا کیا
ہمیں پتا ہے بس اتنا حضور جانتے ہیں
6 comments:
Hudood e Tair e Sidrah Huzoor jantay hen wala misra nai he is me
وہ پوری نعت شریف ہی اور ہے
مقتا
جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضورﷺ جانتے ہیں
تیری عطا سے خدایا حضورﷺ جانتے ہیں
وہ مومنوں کی تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
کہاں سے کس نے پکارا حضورﷺ جانتے ہیں
خدا کو دیکھا نہیں اور ایک مان لیا
کہ جانتے تھے صحابہ حضورجانتےہیں
خبر بھی ہے کہ خبر سب کی ہے انہیں کب سے
کہ جب نہ اب تھا نہ کب تھا حضورجانتےہیں
وہابیوں کا عقیدہ وہ غیب دان نہیں
صحابیوں کا عقیدہ حضورجانتےہیں
اے علم غیب کے منکر خدا کو دیکھا ہے ؟
تجھے بھی کہنا پڑے گا حضورجانتےہیں
انہیں کے ہاتھ میں ہیں کنجیاں خزانوں کی
کہ کس کو دینا ہے کتنا حضورجانتےہیں
ہے انکے ہاتھ میں کیا کیا ؟ تجھے خبر نہ مجھے
خدا نے ہے کتنا نوازا حضورجانتےہیں
کہاں مریں گے ابوجہل و عتبہ و شیبہ
کہ جنگِ بدر کا نقشہ حضورجانتےہیں
وہ کتنا فاصلہ تھا اور کلام تھا کیسا ؟؟
او ادنٰی اور فا اوحٰی حضورجانتےہیں
ملے تھے راہ میں (9) نو بار کس لیے موسٰی
کہ دید حق کا بہانہ حضورجانتےہیں
ہرن یہ کہنے لگی چھوڑ دے مجھے صیاد
میں لوٹ آوں گی والله حضورجانتےہیں
ہرن نے اونٹ نے چڑیوں نے کی یہی فریاد
کہ ان کے غم کا مداوا حضورجانتےہیں
قمر کو توڑنے ، سورج کو موڑنے والے
حجر سے کلمہ پڑھانا حضورجانتےہیں
بلا رہے ہیں نبی جا کے اتنا بول اسے
درخت کیسے چلے گا حضور جانتےہیں
زمین سے تو نکلتا رہا پانی مگر !
یہ انگلیوں سے بہانا حضورجانتےہیں
اسی لیے تو سلایا ہے اپنے پہلو میں
کہ یار غار کارتبہ حضورجانتےہیں
عمر نے تن سے جدا کر دیا سر جس کا
وہ اپنا ہے کہ پرایا حضورجانتے ہیں
نبی کا فیصلہ نہ مان کر وہ جان سے تو گیا
مزاج عمر کا ہے کیسا حضورجانتےہیں
وہی ہیں پیکر شرم و حیا و ذوالنورین
مقام انکی حیا کا حضورجانتےہیں
وہ خود شہید ہیں بیٹے ، نواسے ، پوتے شہید
علی کی شان یگانہ حضورجانتےہیں
ہیں جن کے مولا حضورﷺ اسکے ہیں علی مولا
ابوتراب کا رتبہ حضورجانتےہیں
میں انکی بات کروں کہاں یہ میری اوقات
کہ شان فاطمہ زاہرا حضورجانتےہیں
جناں میں کون ہیں سردار نوجوانوں کے ؟
حسن, حسین کے نانا کے حضورجانتےہیں
نہیں ہیں زاد سفر پاس جن غلاموں کے
انہیں بھی در پہ بلانا حضورجانتےہیں
میں چپ کھڑا ہوں مواجہ پہ سر جھکائے ہوئے
سناوں کیسے فسانہ حضورجانتےہیں
لبوں کو بخیہ کیا اور دل کو سمجھایا
کہ ذرا سنبھل کے دھڑکنا حضورجانتےہیں
چھپا رہے ہیں لگاتار میرے عیبوں کو
میں کس قدر ہوں کمینہ حضورجانتےہیں
خدا ہی جانے عبید انکو ہے پتہ کیا کیا ؟؟
ہمیں پتہ ہے بس اتنا حضور جانتےہیں
شاعر : محمد اویس رضا قادری
جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضورﷺ جانتے ہیں
تیری عطا سے خدایا حضورﷺ جانتے ہیں
وہ مومنوں کی تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
کہاں سے کس نے پکارا حضورﷺ جانتے ہیں
خدا کو دیکھا نہیں اور ایک مان لیا
کہ جانتے تھے صحابہ حضورجانتےہیں
خبر بھی ہے کہ خبر سب کی ہے انہیں کب سے
کہ جب نہ اب تھا نہ کب تھا حضورجانتےہیں
وہابیوں کا عقیدہ وہ غیب دان نہیں
صحابیوں کا عقیدہ حضورجانتےہیں
اے علم غیب کے منکر خدا کو دیکھا ہے ؟
تجھے بھی کہنا پڑے گا حضورجانتےہیں
انہیں کے ہاتھ میں ہیں کنجیاں خزانوں کی
کہ کس کو دینا ہے کتنا حضورجانتےہیں
ہے انکے ہاتھ میں کیا کیا ؟ تجھے خبر نہ مجھے
خدا نے ہے کتنا نوازا حضورجانتےہیں
کہاں مریں گے ابوجہل و عتبہ و شیبہ
کہ جنگِ بدر کا نقشہ حضورجانتےہیں
وہ کتنا فاصلہ تھا اور کلام تھا کیسا ؟؟
او ادنٰی اور فا اوحٰی حضورجانتےہیں
ملے تھے راہ میں (9) نو بار کس لیے موسٰی
کہ دید حق کا بہانہ حضورجانتےہیں
ہرن یہ کہنے لگی چھوڑ دے مجھے صیاد
میں لوٹ آوں گی والله حضورجانتےہیں
ہرن نے اونٹ نے چڑیوں نے کی یہی فریاد
کہ ان کے غم کا مداوا حضورجانتےہیں
قمر کو توڑنے ، سورج کو موڑنے والے
حجر سے کلمہ پڑھانا حضورجانتےہیں
بلا رہے ہیں نبی جا کے اتنا بول اسے
درخت کیسے چلے گا حضور جانتےہیں
زمین سے تو نکلتا رہا پانی مگر !
یہ انگلیوں سے بہانا حضورجانتےہیں
اسی لیے تو سلایا ہے اپنے پہلو میں
کہ یار غار کارتبہ حضورجانتےہیں
عمر نے تن سے جدا کر دیا سر جس کا
وہ اپنا ہے کہ پرایا حضورجانتے ہیں
نبی کا فیصلہ نہ مان کر وہ جان سے تو گیا
مزاج عمر کا ہے کیسا حضورجانتےہیں
وہی ہیں پیکر شرم و حیا و ذوالنورین
مقام انکی حیا کا حضورجانتےہیں
وہ خود شہید ہیں بیٹے ، نواسے ، پوتے شہید
علی کی شان یگانہ حضورجانتےہیں
ہیں جن کے مولا حضورﷺ اسکے ہیں علی مولا
ابوتراب کا رتبہ حضورجانتےہیں
میں انکی بات کروں کہاں یہ میری اوقات
کہ شان فاطمہ زاہرا حضورجانتےہیں
جناں میں کون ہیں سردار نوجوانوں کے ؟
حسن, حسین کے نانا کے حضورجانتےہیں
نہیں ہیں زاد سفر پاس جن غلاموں کے
انہیں بھی در پہ بلانا حضورجانتےہیں
میں چپ کھڑا ہوں مواجہ پہ سر جھکائے ہوئے
سناوں کیسے فسانہ حضورجانتےہیں
لبوں کو بخیہ کیا اور دل کو سمجھایا
کہ ذرا سنبھل کے دھڑکنا حضورجانتےہیں
چھپا رہے ہیں لگاتار میرے عیبوں کو
میں کس قدر ہوں کمینہ حضورجانتےہیں
خدا ہی جانے عبید انکو ہے پتہ کیا کیا ؟؟
ہمیں پتہ ہے بس اتنا حضور جانتےہیں
شاعر : محمد اویس رضا قادری
حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
کہاں ہے عرشِ معلّی، حضور جانتے ہیں
ہر ایک حرفِ تمنّا، حضور جانتے ہیں
تمام حال دلوں کا، حضور جانتے ہیں
خدا نے اس لئے قاسم انھیں بنایا ہے
کہ بانٹنے کا قرینہ حضورﷺ جانتے ہیں
انھیں خبر ہے کہیں سے پڑھو درود ان پر
تمام دہر کا نقشہ، حضور جانتے ہیں
بروزِ حشر شفاعت کریں گے چُن چُن کر
ہر اک غلام کا چہرہ، حضور جانتے ہیں
بروزِ حشر شفاعت کریں گے وہ لیکن
اگر ہوا یہ عقیدہ، حضور جانتے ہیں
پہنچ کے سدرہ پر روح الامین کہنے لگے
یہاں سے آگے کا رستہ، حضور جانتے ہیں
میں مانگتا ہوں انھی سے، انھی سے مانگتا ہوں
حضور پر بھروسہ، حضور جانتے ہیں
سکھائی بات یہ سرور ہمیں صحابہ نے
کہ جانتا ہے خدا یا، حضور جانتے ہیں
کہیں گے خلد میں سرور، نبی کے دیوانے
ذرا وہ نعت سنانا، حضور جانتے ہیں
شاعر : سرور حسین نقشبندی
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔