Wednesday, December 2, 2009

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں

Rishte Tamam Tor Ke Saare Jahan Se Hum

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم
وابستہ ہوگئے ہیں ترے آستاں سے ہم

ہر رُخ سے ہر جگہ تھی مصائب کی یورشیں
ان کا کرم نہ ہوتا تو بچتے کہاں سے ہم

ہم ہیں غلام ان کی غلامی پہ ناز ہے
پہچانے جائیں گے اسی نام و نشاں سے ہم

سرکار آپ خود ہی کرم سے نواز دیں
کچھ عرض کرسکیں گے نہ اپنی زباں سے ہم

یہ سب غمِ حبیبِ مکرم کا فیض ہے
آزاد ہوگئے ہیں غمِ دو جہاں سے ہم

دنیا سمجھ رہی ہے غنی اور ہیں غنی
پاتے ہیں بھیک ایسے سخی آستاں سے ہم

حق کرسکے ادا جو ثنائے حضورﷺ کا
ایسی زبان لائیں تو لائیں کہاں سے ہم

حارج نہیں ہے وسعتِ کون و مکاں کہیں
سنتے ہیں وہ ضرور پکاریں جہاں سے ہم

ایسا سدا بہار ہے داغِ غمِ نبیﷺ
محفوظ رہیں گے ہمیشہ خزاں سے ہم

اندازہ ہے یہ شدتِ جذبات دیکھ کر
پہنچے اگر نہ آئیں گے واپس وہاں سے ہم

سوئے حرم چلے جو مسرت کے قافلے
روئے لپٹ کے گردِ رہِ کارواں سے ہم

ایمان و آگہی ہے یہی بندگی یہی
رکھتے ہیں غم عزیز بہت اپنی جاں سے ہم

خالد درِ حضورﷺ اگر ہو گیا نصیب
دونوں جہاں لے کے اُٹھیں گے وہاں سے ہم

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔