Friday, December 4, 2009

یہ نظر حجاب نہیں رہے

Ye Nazar Hijaab Nahi Rahe
یہ نظر حجاب نہیں رہے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
نہیں ان سے کوئی بھی فاصلہ یہ بہت قریب کی بات ہے

وہاں ہر طبیب ہے سر بہ خم جہاں موت آکے رکھے قدم
جو قضا کے وقت کو ٹال دے وہ میرے طبیب کی بات ہے

کوئی اس جہاں کا اسیر ہے کوئی اس جہاں کا حریص ہے
میں فدائے ذکرِ رسول ہوں یہ میرے نصیب کی بات ہے

میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر ان سے ہے میرا واسطہ
میری لاج رکھنا میرے خدا یہ تیرے حبیب کی بات ہے

میں جیوں غریبوں کے ساتھ ہی میں اٹھوں غریبوں کے ساتھ ہی
جو بڑا غریب نواز ہے یہ اسی غریب کی بات ہے

وہ خدا نہیں ہے مجھے یقیں مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں
نہ محب کا قول کہیں جدا نہ جدا حبیب کی بات ہے

کوئی پاس رہ کے بھی دور ہے کوئی دور رہ کے بھی پاس ہے
مگر اس میں کوئی کرے گا کیا یہ فقط نصیب کی بات ہے

میری کیا مجال کہ لکھ سکوں کوئی نعت خالد بے نوا
جو نقیب عشق رسول ہے یہ اُسی نقیب کی بات ہے

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔