Wednesday, December 2, 2009

منگتے ہیں کرم اُن کا سدا

Mangte Hain Karam Un Ka Sada Maang Rahe Hain

منگتے ہیں کرم اُن کا سدا مانگ رہے ہیں
دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں

ہر نعمتِ کونین ہے دامن میں ہمارے
ہم صدقۂِ محبوبِ خدا مانگ رہے ہیں

اے دردِ محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو
دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں

یوں کھوگئے سرکار کے الطاف و کرم میں
یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں

اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں
جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں

سرکار کا صدقہ مرے سرکار کا صدقہ
محتاج و غنی شاہ و گدا مانگ رہے ہیں

اس دورِ ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے
خورشیدِ رسالت کی ضیاء مانگ رہے ہیں

یہ مان لیا ہے کہ ترا درد ہے درماں
طالب ہیں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں

ہم کو بھی ملے دولتِ دیدار کا صدقہ
دیدار کی جراٴت بھی شہا مانگ رہے ہیں

سرکار سے سرکار کو مانگا نہیں جاتا،
اتنی بڑی سرکار س کیا مانگ رہے ہیں

دامانِ عمل میں کوئی نیکی نہیں خالد
بس نعتِ محمد کا صلہ مانگ رہے ہیں

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔