Thursday, July 30, 2009

میرے آقا نگاہِ کرم ہو

بھیک عطا ئے نبی محتشم ہو میرے آقا نگاہِ کرم ہو

دید کا ہوں طلب گار آقا ہوں اگرچہ گنہگار آقا
اِک جھلک اپنی سرکار آقا اب دکھادو نا اِک بار آقا

اس گنہگار پر بھی کرم ہو میرے آقا نگاہِ کرم ہو

چھوٹ جائے گناہوں کی عادت رب کی دل سے کروں میں عبادت
ایسی کردے تو نظرِ عنایت بس تیرے غم میں ماہِ رسالت

دِل تڑپتا رہے آنکھ نم ہو میرے آقا نگاہِ کرم ہو

ہے تمنا میری میرے دلبردیکھ لوں کاش ہر سال آکر
تیری مسجد کے محراب و منبراور روزے کا پر کیف منظر

پھر بیاں حال با چشمِ نم ہو میرے آقا نگاہِ کرم ہو

یاد آتا ہے مجھ کو وہ منظرجب چلا تھا مدینے سے دلبر
مضطرب قلب تھا آنکھ تھی تراُس گھڑی عرض یہ تھی زباں پر

کہ بار بار آوٴں ایسا کرم ہومیرے آقا نگاہِ کرم ہو

عرض کرتا عبیدِ رضا ہے جو تِرے گھر کا ادنیٰ گدا ہے
مشکلوں میں شہا یہ گھرا ہے تجھ سے امداد یہ چاہتا ہے

دور اس کا ہر اِک رنج و غم ہومیرے آقا نگاہِ کرم ہو

1 comments:

Anonymous said...

مہر جی

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔