زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگوں
وہ جس من میں سماجائے وہ من میلا نہیں ہوتا
گلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شب نمی قطرے
نبی کی نعت سُن لیں تو چمن میلا نہیں ہوتا
جو نامِ مصطفی چومیں نہیں دکھتی کبھی آنکھیں
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا
نبی کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلا نہیں ہوتا
میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصر یہ دعویٰ ہے
ثنائے مصطفی کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا
Thursday, July 30, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔