Thursday, July 30, 2009

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک حضور آپ کے در سے
اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے

بے دام ہی بِک جائیے بازار نبی میں
اِس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

وہ چاہیں بلالیں جسے یہ اُن کا کرم ہے
بے اذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگایا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے

خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔