Tuesday, August 4, 2009

بندہ ملنے کو قریب حضرت قادرر

بندہ ملنے کو قریب حضرت قادر گیا
لمعۂ باطن میں گمنے جلوۂ ظاہر گیا

تیری مرضی پاگیا سورج پھرا اُلٹے قدم
تیری اُنگلی اُٹھ گئی مہ کا کلیجہ چر گیا

بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالم سے گھٹا
کھل گیا گیسو ترا رحمت کا بادل گھر گیا

تیری رحمت سے صفی اللہ کا بیڑا پار تھا
تیرے صدقے سے نجی اللہ کا بجرا تِر گیا

تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکا
تیری ہیبت تھی کہ ہر بت تھر تھرا کر گر گیا

مومن اُن کا کیا ہوا اللہ اس کا ہوگیا
کافر اُن سے کیا پھرا اللہ ہی سے پھر گیا

وہ کہ اُس در کا ہوا خلقِ خدا اُس کی ہوئی
وہ کہ اُس در سے پھرا اللہ اس سے پھر گیا

مجھ کو دیوانہ بتاتے ہو میں وہ ہشیار ہوں
پاؤں جب طوفِ حرم میں تھک گئے سر پھر گیا

رحمۃ للعالمین آفت میں ہوں کیسی کروں
میرے مولیٰ میں تو اس دل سے بلا میں گھر گیا

میں ترے ہاتھوں کے صدقے کیسی کنکریاں تھیں وہ
جن سے اتنے کافروں کا دفعتاً منھ پھر گیا

کیوں جنابِ بوہریرہ تھا وہ کیسا جامِ شیر
جس سے ستر صاحبوں کا دودھ سے منھ پھر گیا

واسطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سنی مرے
یوں نہ فرمائیں ترے شاہد کہ وہ فاجر گیا

عرش پر دھومیں مچیں وہ مومن صالح ملا
فرش سے ماتم اٹھے وہ طیب و طاہر گیا

اللہ اللہ یہ علوِ خاص عبدیت رضا
بندہ ملنے کو قریب حضرت قادر گیا

ٹھوکریں کھاتے پھرو گےان کے در پر پڑ رہو
قافلہ تو اے رضا اول گیا آخر گیا

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔