Tuesday, August 4, 2009

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے

برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت
بدوں پر بھی برسادے برسانے والے

مدینہ کے خطّے خُدا تجھ کو رکھے
غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے

تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ
مرے چشم عالم سے چھپ جانے والے

میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو
کہ رستے میں ہیں جا بجا تھانے والے

حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا
ارے سر کا موقع ہے او جانے والے

چل اٹھ جبہہ فر سَا ہو ساقی کے در پر
درِ جود اے میرے مستانے والے

تِرا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
ہیں منکر عجب کھانے غرّانے والے

رہے گا یوں ہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہوجائیں گے جل جانے والے

اب آئی شفاعت کی سَاعت اب آئی
ذرا چین لے میرے گھبرانے والے

رضا نفسِ دشمن سے دَم میں نہ آنا
کہاں تم نے دیکھے ہیں چند رانے والے

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔