روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں
ہیں کریم وکرم خصال وہی بھیک دیتے ہیں حسبِ حال وہی
اُن کو آتا نہیں زوال کبھی قسمتیں جن کی وہ بدلتیں ہیں
اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرا لیا ہے وہاں گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں
وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی
آؤ بازار مصطفیٰ کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں
ذکر سرکار کے حوالوں کو بے نہایت ہیں رفعتیں خالد
یہ اُجالے نہیں جو سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں
Thursday, August 13, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔