Tuesday, August 4, 2009

اُن کی مہک نے دل کے

Un Ki Mehak Ne Dil Key Gunche Khila Diye Hain

اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھِلا دیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دیے ہیں

جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ اُن کی آنکھیں
جلتے بُجھادیے ہیں روتے ہنسا دیے ہیں

اِک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جلا دیے ہیں

ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیے ہیں

ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے
اب تو غنی کے دَر پر بستر جما دیے ہیں

اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی پرچم جھکا دیے ہیں

آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھادیے ہیں

دولھا سے اتنا کہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پر خار بادیے ہیں

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سَرد ہوگا
رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا دیے ہیں

میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دے ہیں دُر بے بہادیے ہیں

ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلّم
جس سمت آگئے ہو سِکّے بٹھا دیے ہیں

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔