Monday, August 10, 2009

وہ کمَال حسنِ حضور ہے

Wo kamal husn e huzoor hai
Part 1

Part 2


نعت خواں: الحاج محمد اویس رضا قادری
کلام: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ


وہ کمَال حسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کِس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

بخدا خدا کا یہی ہے در نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں

ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منھ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

ہے انھیں کے نور سے سب عیاں ہے انھیں کے جلوہ میں سب نہاں
بنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں

وہی نورِ حق وہی ظلِّ رب ہے انھیں سے سب ہے انھیں کا سب
نہیں ان کی مِلک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں

وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں

سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں

کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

ترا قد تو نادرِ دہر ہے کوئی مِثل ہو تو مثال دے
نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سر وچماں نہیں

نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
کہو اس کوگل کہے کیا بنی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں

کروں مدح اہلِ دول رضا پڑے اِس بلا میں مِری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا مِرا دین پارہٴ ناں نہیں

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔