Monday, August 10, 2009

ایمان ہے قالِ مصطفائی

ایمان ہے قالِ مصطفائی
قرآن ہے حالِ مصطفائی

اللہ کی سلطنت کا دولہا
نقش تمثال مصطفائی

کُل سے بالا رسل سے اعلےٰ
اجلال و جلال مصطفائی

اصحاب نجومِ رہنما ہیں
کشتی ہے آل مصطفائی

ادبار سے تو مجھے بچالے
پیارے اقبال مصطفائی

مرسل مشتاقِ حق ہیں اور حق
مشتاق وصال مصطفائی

خواہانِ وصالِ کبریا ہیں
جویانِ جمال مصطفائی

محبوب و محب کی ملک ہے ایک
کونین ہیں مالِ مصطفائی

اللہ نہ چھوٹے دستِ دل سے
دامانِ خیال مصطفائی

ہیں تیرے سپرد سب امیدیں
اے جودو نوال مصطفائی

روشن کر قبر بیکسوں کی
اے شمع جمال مصطفائی

اندھیر ہے بے ترے مِرا گھر
اے شمع جمال مصطفائی

مجھ کو شب غم ڈرا رہی ہے
اے شمع جمال مصطفائی

آنکھوں میں چمک کے دل میں آجا
اے شمع جمال مصطفائی

میری شبِ تار دن بنادے
اے شمع جمال مصطفائی

چمکا دے نصیبِ بدنصیباں
اے شمع جمال مصطفائی

قزاق ہیں سر پہ راہ گم ہے
اے شمع جمال مصطفائی

چھایا آنکھوں تلے اندھیرا
اے شمع جمال مصطفائی

دل سرد ہے اپنی لو لگادے
اے شمع جمال مصطفائی

گھنگھور گھٹائیں غم کی چھائیں
اے شمع جمال مصطفائی

بھٹکا ہوں تو راستہ بتاجا
اے شمع جمال مصطفائی

فریاد دباتی ہے سیاہی
اے شمع جمال مصطفائی

میرے دِل مردہ کو جلادے
اے شمع جمال مصطفائی

آنکھیں تری راہ تک رہی ہیں
اے شمع جمال مصطفائی

دکھ میں ہیں اندھیری رات والے
اے شمع جمال مصطفائی

تاریک ہے رات غم زدوں کی
اے شمع جمال مصطفائی

ہو دونوں جہاں میں منھ اجالا
اے شمع جمال مصفائی

تاریکیِ گور سے بچانا
اے شمع جمال مصطفائی

پُر نور ہے تجھ سے بزمِ عالم
اے شمع جمال مصطفائی

ہم تیرہ دلوں پہ بھی کرم کر
اے شمع جمال مصطفائی

لِلّٰہ اِدھر بھی کوئی پھیرا
اے شمع جمال مصطفائی

تقدیر چمک اٹھے رضا کی
اے شمع جمال مصطفائی

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔