Friday, August 21, 2009

مر کے اپنی ہی اداؤں پہ امر

مر کے اپنی ہی اداؤں پہ امر ہو جاؤں
ان کی دہلیز کے قابل میں اگر ہوجاؤں

ان کی راہوں پہ مجھے اتنا چلانا یارب
کہ سفر کرتے ہوئے گرد سفر ہوجاؤں

زندگی نے تو سمندر میں مجھے پھینک دیا
اپنی مٹھی میں وہ لے لیں تو گوہر ہوجاؤں

میرا محبوب ہے وہ راہبر کون و مکاں
جن کی آہٹ بھی میں سن لوں تو خضر ہوجاؤں

اس قدر عشق نبی ہو کہ بھلادوں خود کو
اس قدر خوف خدا ہو کہ نڈر ہوجاؤں

ضرب دوں خود کو جو ان سے تو لگوں لاتعداد
وہ جو مجھ سے نکل جائے تو صفر ہوجاؤں

جو پہنچتی رہے ان تک جو رہے محو طواف
ایسی آواز بنوں، ایسی نظر ہوجاؤں

آرزو اب تو مظفر جو کوئی ہے تو یہ ہے
جتنا باقی ہوں مدینے میں بسر ہوجاؤں

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔