Monday, August 10, 2009

ان کی مہک نے دل کے

Un ki mehak ne dil ke gunche khila diye hain


نعت خواں: الحاج محمد اویس رضا قادری



نعت خواں: الحاج فصیح الدین سہروردی
کلام: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ


ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں، کوچے بسا دیے ہیں

جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھادیے ہیں، روتے ہنسا دیے ہیں

اِک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلادیے ہیں

ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلادیے ہیں

ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے
اب تو غنی کے در پر بستر جمادیے ہیں

اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی، پرچم جھکادیے ہیں

آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہی پہ چھوڑی لنگر اٹھادیے ہیں

دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پرخار بادیے ہیں

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفی نے دریا بہادیے ہیں

میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہادیے ہیں دُر بے بہا دیے ہیں

ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھادیے ہیں

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔